روس یوکرائین جنگ میں جرمنی کا اہم فیصلہ، بجلی کی پیداوار کے لیے روسی گیس پر انحصار 
کو محدود کریں گے۔

جرمنی، روس یوکرائین جنگ کے بعد سے بجلی کے بڑھتے بحران پر قابو پانے کے لیے سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے۔ ملک میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جرمن حکومت نے ہنگامی اقدامات کا اعلان کر دیا ہے، روس کی جانب سے گیس کی بندش کے بعد، یورپ میں صاف توانائی اور صاف ماحول کا پرچار کرنیوالا جرمنی کوئلے کے استعمال میں اضافہ کر کے بجلی بنائے گا۔

جرمنی کے رابرٹ ہابیک نے کہا کہ جرمن اتحادی ممالک کی جانب سے جرمنی پر شدید دباؤ ہے کہ وہ روس سے گیس کی سپلائی لینا روک دیں۔اس لیے جرمن حکومت نے آنیوالی مشکلات کے پیش نظر روسی گیس کو بجلی کی پیداوار میں استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رابرٹ نےکہا کہ آئندہ موسم سرما میں گیس کی زیادہ  ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ جرمن حکومت اور انٹلیجنسیا کو اس بات کا یقین ہے کہ روس کا ریچھ یوکرائین کی جنگ سے ٹلنے والا نہیں۔جرمن حکومت گیس کی کمی کوئلے کا ایندھن زیادہ استعمال کرکے پورا کر لے گی۔ اس حوالہ سے یہ یاد رکھنا ہوگا کہ دنیا میں چین کوئلے کا سب سے بڑا پیدا گیر ہے، اس کے بعد بھارت اور پھر شمالی امریکہ کی متحدہ ریاستیں۔ دوسری جانب گیس مارکیٹوں میں صورتحال مزید سنگین ہو رہی ہے۔ 


جرمنی کے پاس گیس کے ذخائر آدھے رہ گیے ہیں۔  رابرٹ نے دبے لفظوں میں دباؤ ڈالنے والے طبقات سے التجا کی ہے کہ موسم سرما کے لیے گیس کے ذخائر نہ ہوں گے اس لیے وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔  یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے یورپی یونین کے ممالک برطانیہ اور امریکہ کے ایما پر روس کوعالمی تنہا کرنے کے لیےکوششیں کر رہے ہیں اور روسی توانائی سے چھٹکارا انہی کوششوں کا حصہ ہے۔اب بھی یورپی ممالک متبادل توانائی کے وسائل فوری طور پر دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے روسی گیس پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں منقسم دکھائی دیتے ہیں۔