Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

کتنا ہے خوش نصیب مشرف دفن کے لیے۔۔۔

جنرل جہانگیر کرامت کے استعفی کے بعد، میاں محمد نواز شریف نے اکتوبر 1988ء میں لفٹیننٹ جنرل علی قلی خان اور لفٹیننٹ جنرل خالد نواز خان کی سنیارٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے جونئیر، پرویز مشرف کو پاکستانی افواج کا چیف تعینات کر دیا تھا۔ جنرل مشرف نے 1999 میں میاں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ عالمی حلقوں میں جنرل مشرف کے اس اقدام کی سخت مخالفت ہوئی مگر خوش قسمتی سے 9/11 حملوں کے بعد سے امریکہ کو پاکستان کی ضرورت پڑ گئی۔ جنرل مشرف نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور امریکہ کی مدد کرنے کے بدلے میں اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لئے امریکہ کی مدد مانگ لی۔ 

مشرف نے ملکی دستور کو بے دریغ پامال کیا، ہزاروں پاکستانی شہریوں کو جاسوسی کے شبہ میں امریکہ کے حوالے کیا، اقتدار میں رہنے کے لئے ملکی وسائل کی بندر بانٹ کی یہاں تک کہ فوج کے اندر ہی جنرل مشرف کی مقبولیت کم ہونے لگی۔ بالآخر جنرل مشرف نے نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو پاکستان آنے کی اجازت دی۔ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اجازت مشروط تھی کہ مشرف کو باحفاظت پاکستان سے جانے دیا جائے گا، مگر بے نظیر چاہتی تھیں کہ مشرف دستور کو پامال کرنے پر قانون اور عدالت کا سامنا کریں۔  اور شائد یہ مطالبہ بھی محترمہ کو جاں بحق کرنے کی وجوہات میں سے ایک ہو۔

پاکستان سے راہ فرار اختیار کرکے مشرف کچھ عرصہ برطانیہ میں بھی مقیم رہے، جب بے نظیر قتل مقدمہ میں حکومت پاکستان نے برطانیہ نے مشرف کی حوالگی کا مطالبہ کیا تو برطانیہ نے صاف انکار کر دیا تھا۔2018 سے مشرف دوبئی میں خودساختہ جلا وطنی کاٹ رہے ہیں۔ پاکستانی عدالت ان کو بغاوت اور غداری کے مقدمہ میں سزائے موت بھی سنا چکی ہے۔ مگر قدرت نے جنرل مشرف کے حلق میں اپنا ہی پھندا ڈال رکھا ہے۔ معالجین کے مطابق جنرل مشرف کے صحتیاب ہونے کی اب کوئی امید باقی نہیں رہی۔

اس خبر کے بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک اعلامیہ میں اظہار کیا تھا کہ مشرف کو پاکستان واپس آنا چاہئیے۔ مشرف کے قریب المرگ ہونے کے بعد فوج کی جانب سے ایسا بیان، تجزیہ کاروں کو فوج کے غیر سیاسی ہونے کے پہلے بیانوں پر شش و پنج میں متبلا کر رہا ہے۔

حال ہی میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے، اپنی اہلیہ اور فوج کے قابل ترین معالجین کے ہمراہ، دوبئی جا کر مشرف صاحب کی خیریت دریافت کی۔  غالبا جنرل مشرف کی وصیت ہے کہ ان کو پاکستان میں کہیں دفن کیا جائے، مگر ان کے اہل خانہ، اپنی ذاتی وجوہات کی بنا پر پاکستان واپس آنے کے لئے تیار نہیں۔ جنرل مشرف کی فرعونیت کی بھینٹ چڑھنے والوں کی ارواح اس وقت جنرل صاحب کے بستر مرگ کے ارد گرد جمع ہیں اور قضا کا انتظار کر رہی ہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے