بجٹ اجلاس کے دوران کلثوم چانڈیو نے دعا بھٹو کے ساتھ کی زیادتی۔
چھ روز قبل پیپلز پارٹی، سندھ اسمبلی کی رکن ،کلثوم چانڈیہ نےتحریک انصاف کی رکن اور ممبر سندھ اسمبلی دعا بھٹو کے ساتھ چھینا جھپٹی کرکے ان کا موبائیل چھین لیا تھا۔ جب دعا موبائیل لینےکی کوشش کی تو کلثوم نے موبائیل ساتھی ممبر منظور وسان کو تھما دیا جو اسے لے کر موقع سے فرار ہو گئے۔دعا کے احتجاج کے باوجود ان کو موبائیل واپس نہیں کیا گیا۔ آخر دعا کے موجائیل میں ایسے کیا راز موجود تھے کہ پیپلز پارٹی ممبران کو ان کا موبائیل یوں ہتھیانا پڑا؟ اس معاملے پر مخلتف لوگوں کی مخلتف آراء ہیں، کچھ کے مطابق دعا کے پاس ممبران اسمبلی کی کچھ ایسی ریکارڈینگز تھیں جس سے آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کے بڑے بڑے برج الٹ سکتے تھے۔ اسی لیے اسمبلی کے بیچوں بیچ دعا بھٹو کے چیخنے چلانے کے باوجود کسی ممبر نے ان کی مدد تو درکنار اس واقع پر احتجاج بھی نہیں کیا۔ یہ معاملہ تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی میں اتحاد پر ایک سوالیہ نشان بن کے رہ گیا۔اس واقع کے بعد سے، اسپیکر سند ھ اسمبلی تو دور، مقامی اس ایچ او نے بھی دعا کی مدد کرنے، ان کی شکایت کو درج کرنے پر کوئی پیش رفت نہیں کی۔ 6 روز بعد آج دعا بھٹو کو جب اجلاس میں بو لنے کا مو قع دیا گیا تو انھوں اپنے ساتھ ہونے والی اس زیادتی پر پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مافیا نےباگڑی چڑیل (کلثوم چانڈیو) کو میرے پیچھے لگایا تاکہ میرے ساتھ بدسلوکی کرے۔ ان کی سخت لفاظی پر جب شرمیلا فاروقی نے ان کو ٹوکا تو دعا نے شرمیلا کو چپ رہنے کا کہا۔ دعا نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو آصفہ زرداری اور بختاور زرداری پر دست درازی سے تشبیہ دی۔ دعا اپنی دشنام طرازی جاری رکھتیں مگر اسپیکر اسمبلی نے پارٹی ہدایت پر دعا کا مائیک آف کردیا۔
0 تبصرے
LIKE N SHARE