Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

نور بی بی نے دعا کے والدین سے معافی مانگ لی


کی دعا زہرا کیس کا اسوقت انتہائی نازک دور چل رہا ہے اور دعا زہرا کے والدین وہ بد نصیب ماں باپ ہیں جنکی پرورش پر ہر اس انسان نے سوال اٹھایا جسے اپنی بھی ہوش نہیں تھی لوگوں کو دوسروں پر تنقید کرنا بہت آسان لگتا ہے۔ مگر اب اس کیس کا پانسہ پلٹ چکا ہے بچی کو پہلے دارلامان منتقل کرنے کے بعد کراچی منتقل کیا گیا۔ اس وقت ظہیر اور اس کا بھائی کراچی پولیس کی تحویل میں ہیں اسی وجہ سے گزشتہ روز ظہیر کی والدہ نے زنیرہ ماہم کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کی جس میں دعا کے ماں باپ سے معافی مانگی گئی اور نور بی بی نے مزید کہا کہ دعا خود چل کر میرے بیٹے کے پاس آ ی تھی اسلئے ہم نے اسے پناہ دی ہمارا مقصد اسکے والدین کا دل دکھانا ہرگز نہیں تھا میں ذیادہ پڑھی لکھی نہیں ہوں مگر میں چاہتی ہوں میرے دونوں بیٹوں کو لاہور منتقل کر کے قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔ میرے بیٹوں کی جان کو خطرہ ہے میں چاہتی ہوں کہ دعا کی غلطی کو اسکے ماں باپ معاف کر کے دونوں بچوں کو اپنا لیں۔ میں خود بھی ان سے معافی چاہتی ہوں کیونکہ کہ بچوں کی غلطی کی وجہ سے ماں باپ کے دل پر جو گزری ہے مجھے اسکا اندازہ ہے۔ 

نور بی بی کی ترجمان، زنیرہ ماہم اس انٹرویو میں یہ وضاحت کرنا بھول گئی کہ پناہ دینے کی تعریف میں بغیر ولی کی اجازت کے نکاح کردینا کب شامل ہوا؟ کیا پڑھے لکھے نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نور بی بی معاشرے میں رہنے کی عام اقدار سے بھی نا واقف ہے؟ کیا اس کی اخلاقی ذمہ داری نہ تھی کہ دعا زہرا کے والدین کو مطلع کرتی اور ان سے تصدیق کرتی؟
زنیرہ ماہم دعا اور ظہیر معاملے میں بیرون ممالک سے آئی رقوم اور انکا تصرف بتانے سے بھی قاصر رہی۔ ایسے رولے یوٹیوبرز معاشرے میں عدم اعتماد پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں جو آنے والے وقت میں معاشرے کو ناقبل تصحیح حد تک بگاڑ دیں گے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے