Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

انتخاب وزیر اعلیٰ پنجاب کی مکمل کہانی


 وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا کیس۔۔۔۔انتخاب کے دوران جس طرح عوام کو ذلیل و رسواء کیا گیا وہ ہم سب نے دیکھا ۔زرداری کی بار بار کی ملاقاتیں رنگ لے آ ی اور چو ہدر ی صاحب کو عین انتخاب سے کچھ گھنٹے پہلے احساس ہوا کہ عمران خان کی جماعت کے امیدوار کی ق لیگ حمایت اسلیے نہیں کرے گی کیونکہ عمران خان اداروں کے خلاف غلط اور غلیظ زبان استعمال کرتے ہیں ۔ چوہدری شجاعت نے یہ فیصلہ اپنی جماعت سے بھی چھپا کر رکھا۔اور عین الیکشن کے کچھ گھنٹوں پہلے ایک خط اپنے دستخط کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر کو ارسال کیا جسے وہ جیب میں چھپا کر خاموش تماشائی کی طرح ایوان کی کارروائی کو چلاتے رہے اور جب تمام اراکین نے اپنے ووٹ سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو منتخب کیا اور ڈپٹی ا اسپیکر کی طرف سب کی نظریں جمعی تھی ایک اجیب سی خاموشی ایوان میں چھای ہوی تھی کہ اچا نک ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے ووٹوں کی گنتی کروانے کے بعد اعلان کیا کہ

چونکہ ووٹ تو پی ٹی آئی کو زیادہ  پڑے ہیں مگر میں ق لیگ کے ووٹوں کو مسترد کرتا ہوں
کیونکہ چوہدری شجاعت جو پاڑٹی میں ایک اہم عہدے پر فائز ہیں نے یث فیصلہ دیا ہے کہ ہماری پارٹی کسی بھی جماعت کو ووٹ نہیں دے گی اس لیے ان کے اراکین کے ووٹ مسترد کیے جاتے ہیں یہ سننا تھا کہ ایوان میں ایک طرف جشن اور ایک طرف افسوس کی فضا قایم ہوگئی۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی نے احتجاجاً اسپیکر کو اپنا اعتراض بتایا کہ آ پ نے فیصلہ غلط دیا ہے آ ڑٹیکل 61 کے تحت  آپ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ آپ اس طرح ہمارے ووٹ مسترد کریں۔جس پر ڈپٹی اسپیکر نے بڑے رعب اور تکبر سے پی ٹی آئی کے رہنما کو ڈانٹ پلائی اور اپنا فیصلہ حمزہ شہباز شریف کے حق میں فیصلہ دےکر اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا

۔
اسکے بعد حمزہ شہباز شریف کے حامیوں نے حمزہ شہباز شریف کو کندھوں پر اٹھا لیا اور پی ٹی آئی کے رہنما اور اراکین اسمبلی نے سپریم کورٹ آ ف پاکستان کا دروازے اتنی زور سے کھٹکھایا کہ عدالت کو آ دھیا رات کو درخواست قبول کرنی پڑی۔پی ٹی آئی کے کھلاڑیوں نے پاکستان کی کوئی گلی کوچے نہیں چھوڑے جہاں اپنا احتجاج ریکارڈ نہ کروایا ہو اس سے یہ ہی ثابت ہوتا ہے کہ جس کی لاٹھی اسکی بھینس ۔۔۔۔ ل 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے