تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو انکے ایک بیان کی وجہ سے بنی گالا کے باہر سے پولیس والوں کی بھاری نفری نے گرفتار کر کے اپنے ساتھ سفید رنگ کی گاڑی میں سوار کر کے لے گئے اور موقع پر موجود انکے ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔۔شہباز گل کا موبائل ان سے حراست کے وقت چھین لیا گیا اور انہیں انہیں ہنگامی صورتحال میں تھا نے لایا گیا جہاں انکی تفتیش میں یہ بات سامنے آ ئی کہ شہباز گلا کے پاس جو فون ہے وہ انکا ہے ہی نہیں وہ تو ایک دمی فون ہے ۔۔دو دن شہباز گل کو چکی میں رکھا گیا اور انکی حالت بھرنے پر انہیں فوراً ہدایت کے مطابق اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا گیا۔۔
شہباز گل نے بار ہا ور ڈالا اور کہا کہ مجھ پر تشدد کیا جا رہا ہے مجھے مارا جا رہا ہے مگر ریپورٹ میں کوئی تشدد سامنے نہیں آیا شہباز گل کی خالہ اور والدہ جب شہباز گل سے ملنے پمز ہسپتال پہنچی تو پولیس اہلکاروں نے انہیں ملنے ملاقات کرنے سے منع کر دیا جس پر انکی والدہ روتی رہیں اور منتیں کرتی رہیں ۔
۔۔
۔ فواد چوہدری نے انکی والدہ کو تسلی دی تو انہوں نے درخواست کی کہ مہربانی کر کے اس سنگ دل حکومت سے بچایا جائے اسی میں ہماری بقا ہے۔۔جس پر تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے انہیں یقین دہانی کر وائی کی پوری قیادت شہباز گل کے ساتھ کھڑی ہے جس پر شہباز گل کی خالہ نے التجا کی کہ وہ دہشتگرد تو نہیں ہے ہمیں ملنے دیں میں معزور ہوں مگر کسی نے انکی ایک بات بھی نہیں سنیں۔۔۔
مسلم لیگ ن کی کارکن حنا پرویز بٹ نے کہا ہے کہ شہباز گل اور ان کا خاندان فضول کا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور شہباز گل کو ب انگ کے لیے ڈرامہ کیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔یاد رہے کہ شہباز گل نے جنسی زیادتی اور تشددکے سنگین الزامات لگا کر رہائی کی اپیل کی تھی ۔۔۔
ا۔
0 تبصرے
LIKE N SHARE