Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

میں اور میرا ڈوبتا پاکستان


 پاکستان کے سیاسی حالات کچھ اچھے نہیں ہیں ۔ ۔تمام

جماعتوں خاموش تماشائی بن کر سیلاب زدگان کو دیکھ رہی ہے۔پانی آ رہا تھا عوام تڑپ رہی تھی وہ غریب تھے بے سہارا تھے کھلے آسمان کے نیچے کھڑے ہو کر اپنے گھر کو بہتے دیکھنا آسان نہیں ہے ۔۔سندھ میں ایک نہیں کئی دل خراش مناظر سامنے آئے کہ اپنے گھروں میں اپنے ٹیلی ویژن کے آ گے بیٹھ کر دل کانپ اٹھا۔متوسط طبقہ کے لوگ اپنے مسلمان بھائیوں کو پل پل مرتے روتے بلکتے دیکھ رہے ہیں امداد بھیجی جاتی ہے مگر وہ کہتے ہیں ملتی ہی نہیں۔کیسے ملے؟؟؟ہمارے آفسر شاہی کا پیٹ بھرے تو ان تک امداد پہنچے۔میں بہت افسوس سے لکھ رہی ہوں کہ امداد کے نام پر دھوکا اور لوٹا جا رہ ہے وہی خیمہ جو کل چند سو روپے میں ملتا تھا آ ج ہزاروں کا ہے۔وہاں انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور بھی بھوک سے نڈھال ہیں اور 



بھوک سے ننگے پاؤں پھرتے بہت حاملہ خواتین ان خیموں میں اللّٰہ کی آس پر ایک دوسر کو تسلی دیتی ہیں کہ ٹھرو ابھی کوئی آ نے والا ہے جو ہمیں اس مشکل سے نکالے گا۔


۔

میری ملاقات ایک رہائشی سے ہوئی جو پانی میں ڈوبا ہوا اور چہرے پر پریشانی لئے میرے قریب تیرتے ہوئے پہنچے تو میں نے مودبانہ انداز میں آنا حال پوچھا تو 65سال کے عبدلماجد نے روتے ہوئے بتایا کہ میرا گھر بہہ گیا میرے بچہ دربدر ہو گئے مگر حکومت وقت کے سر پر جوں نا رینگی میں روتا رہا کہتا رہا کہ سندھ کے ٹھیکیداروں او ہمیں بچا کو ہم مر جاینگے مگر کوئی نا آ یا آج میرا پاس کچھ بھی نہیں ۔۔۔۔۔انکی ہچکیوں میں مجھے بے بسی مجبوری تکلیف اتنی محسوس ہوئی کہ مجھے اپنے حکمرانوں پر شرم آنے لگی۔۔۔۔

جانوروں کو گھروں کی چھتوں پر خوفزدہ دیکھا ۔ مال مویشی سب بہہ گئے  

آگے چل کر میری ملاقات خواتین سے ہوئی جو اپنے کٹے پھٹنے کپڑوں میں اپنی زبان میں رونے اور کوئی بات سنانے لگی تو معلوم ہوا کہ اسکے گھر کے تمام افراد سیلاب میں گمشدہ ہیں زندہ ہیں کہ مر گئے کچھ خبر نہیں ۔۔ خواتین نے یہ بھی بتایا کہ پانی کم پیتے ہیں تاکہ حاجت نا ہو وسایل کی کمی کی وجہ سے ہم مجبور ہیں۔۔۔

چھوٹے چھوٹے بچے ننگے پاؤں خالی پیٹ سر پر پلاسٹ شیٹ ڈالے کسی مسیحا کے منتظر ہیں ۔۔انہیں کیا پتہ کہ ابھی ہیلی کاپٹر آئے گا اور اس میں سے ترچھی ٹوپی اور لوگ بوٹیوں والا مرد مجاہد آئے گا جھوٹے سچے وعدہ کرے گا تصاویر بنائے گا اور سہانے خواب دیکھا کر چلا جائے گا۔۔

 ہماری عوام کی ہمت جو سلام ہے جو مرد مجاہد اور سرکاری آ فاران اپنی جان پر کھیل کر تین بچیوں کو پانی سے نکال لائے اور ایک بچی نے روتے ہوئے پوچھا میرا گھر کہاں ہے۔۔۔جب میں سکول گئی تھی تو ماں نے مجھے یہیں خدا حافظ کیا تھا ماں کہاں ہے؟؟؟جس پر پولیس والے نے فوری بچی کو گلے سے لگا کر دلاسہ دیا۔

سب سے بھر کر جو ذرداری صاحب کی بہن کے شوہر نے دری نہا دلی دیکھائی ہے اس پر انہیں اکیس روپوں کی سلامی دینی چاہیے ۔۔۔50روپے کا نوٹ لہرا کر ہوا میں خود کو ہیرو سمجھنے والے کیوں بھول جاتے ہیں کہ وہ جو سب کا رازق ہے اسے دکھاوا اور تکبر پسند نہیں۔

سیاسی میدان میں ایم این اے اور لوٹے خریدنے کے لئے کڑوروں اور میرے غریب بھائیوں کے لئے کچھ بھی نہیں؟؟؟؟؟

یوم آزادی اور اپنی پرایوئٹ پارٹیوں میں ناچ گانا کروانے والے آج کہاں ہیں کیا ضمیر مر گئے ہیں۔۔جب یہ ہی غریب لوگ اپنے کھیتوں میں ہل نہیں چلائیں گے اور سبزیاں پھلا نہیں اگائیں گے تو ہم کیا کھائیں گے؟؟؟؟

کہاں ہیں وہ موبائیل کمپنیاں جو ہر وقت میں یہ پیکیج وہ پیکیجیز متعارف کرواتی ہیں وہ ایک ماہ کا اپنا ریونیو سیلاب زدگان کو نہیں دے سکتی؟؟؟

ایک ایدھی ۔۔اور سیلانی ۔چھیپا کہا ں کہاں امداد پہنچائے؟؟پانی میں بیتی لاشوں کو اٹھاتے اٹھاتے وہ بھی زار زار روتے ہیں۔۔

وہ نامور براینڈز جو ہر تہوار پر خواتین کو لوٹتے ہیں کہ کیوں امداد نہیں کر رہیں؟؟؟؟

سیلابی پانی میں بہتے ہوٹل اور گھر خدا کی غصب کی نشانی ہیں۔مگر ہمارے حکمران ابھی نیاگرافال میں پانی سے کھیلنے میں مصروف ہیں بلاول کے دورے اور شہباز شریف صاحب کی تر بھی ٹوپی بھی فیل ہوگئی۔۔۔سندھ ڈوب گیا زرداری صاحب نے دوبئی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے یہ وہی آدمی ہے جو سیاسی مقاصد کے لیے لاہور تک پہنچا اور اس نے اپنے اثرورسوخ سے لوٹے خریدے۔

۔۔ہر طرف شور ہے شہباز گل کو کیوں پکڑا ۔عمران خان کا خیبر پختونخوا ڈوب گیا عوام دو رہی ہے امداد ہم تک نہیں پہنچی ۔۔عمران خان نے جیسے شوکت خانم کے لئے پیسا کٹھا کیا تھا آج پھر میرے ملک کو ضرورت ہے ۔۔میرا ملک ڈوب گیا ہے 60فیصد پاکستان ڈوب چکا ہے اب تو مولانا فضل الرحمان کو اپنے خزانے کی چابی ڈھونڈ کر عوام کے لئے کچھ کرنا چاہیے مگر افسوس انہیں تو صدر نا بننے کا افسوس ہے۔۔

اگر تمام سیاسی لوگ جو اپنے محل نما گھروں میں بیٹھ کر عیش کر رہے ہیں 10لاکھ بھی ڈونیٹ کریں تو ہمارے بھائیوں کی مدد ہو سکے گی۔ ۔ 








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے