بھارتی بد معاشی اور گستاخانہ بیانات میں اضاف
بھارت میں آ یت روز مسلمانوں کو تنگ کرنے اور ستانے کے نئے نئے حربے استعمال کیے جاتے ہیں جس سے آئے روز دونوں مزہب کے لوگوں کے درمیان تنازعات جنم لیتے ہیں ۔ابھی پچھلے دنوں نو پور شرما نے مسمانوں کے پیشوا کے خلاف گستاخانہ الفاظ استعمال کر کے لائیو پروگرام میں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اور جب ان سے اس معاملے میں سوال کیا گیا کہ آ پ نے ایسا کیوں کیا تو انہوں نے کہا کہ ایسا میں نے پڑھا ہے اس لئے بولا
۔۔اور ان کا گھر سے باہر نکلنا محال ہوگیا کیوں
مسلمانوں نے انکے اس عمل کی پرزور مزمت کی جسکے باعث انہیں روپوش ہونا پڑا اور انکی پاڑٹی پر جب دباؤ بڑھتا گیا تو انہیں پارٹی قیادتِ نے پارٹی سے نکال باہر کیا اس معاملے میں قطر نے اور تمام اسلامی ممالک نے بھارت پر دباؤ ڈالا اور انکے شہریوں کو نوکریوں سے برخاست کرنے کی دھمکی دی جس پر مودی سرکار نے اس معاملے کو جلد نمٹانے کی کوشش کی۔
اب حال ہی میں حیدرآباد میں گستاخانہ بیان کے خلاف اور اسکے ردعمل کے طور پر احتجاج کیا جس پر پولیس نے پر امن احتجاج ریکارڈ کروانے والوں پر تشدد کیا اور انہیں لاٹھیوں سے مارا گیا اور تکلیف پہنچائی گئی ۔
دو روز پہلے بی جے پی رکن ٹی راجا سنگھ نے کی گستاخانہ ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس سے مسلمانوں کے اندر غم اور غصے کے جزبات پیدا ہوئے۔ جب معاملہ زیادہ بگڑا تو بھارتی پولیس نے فوراً انہیں حراست میں لے لیا ۔مگر یہ محض دیکھاوا تھا چند ہی گھنٹوں میں انہیں زمانے پر رہا کر دیا گیا اور جنتا پارٹی نے انکی رکنیت معطل کردی۔۔
سلمان رشدی جو کہ ایک مصنف ہیں انکا تعلق بھی بھارت سے ہے اور انہوں نے بھی ایک کتاب میں اسلام کے خلاف کچھ شایع کیا جو نا قابل قبول تھ جس پر اتنا احتجاج ہوا کہ ایک اسلامی ملک نے انکے خلاف فتویٰ جاری کیا کہ سلمان رشدی کو ما ر دیا جائے
وہ آج بھی سزا بھگت رہے ہیں اور بھگتے رہیں گے۔ا
0 تبصرے
LIKE N SHARE